خود ہی اب قصدِ شہر یار کرو
ہے یہ شبخوں کا وقت اے یارو
قصدِ ایوانِ شہر یار کرو
نہیں صحرا میں آج کوئی غزل
گنگناؤ، غزل شکار کرو
شعنہِ وقت کی ہدایت ہے
مسلک جبر اختیار کرو
دیر و کعبہ کا بڑھ رہا ہے وقار
دیر و کعبہ کو بے وقار کرو
شیر افگن کی تعزیت کے لیے
تاجداروں پہ کوئی وار کرو
کسی شیریں کو انتقاماً آج
چل کر آزردہِ فشار کرو
کوہکن کے مزار پر چل کر
نصب اک سنگِ یاد گار کرو
جون ایلیا