گفتگو جب محال کی ہوگی

گفتگو جب محال کی ہوگی
بات اسکی مثال کی ہوگی
زندگی ہے خیال کی اک بات
جو کسی بے خیال کی ہوگی
تھی جو خوشبو صبا کی چادر میں
وہ تمہاری ہی شال کی ہوگی
نہ سمجھ پائیں گے وہ اہلِ فراق
جو اذیت وصال کی ہوگی
دل پہ طاری ہے اک کمال خوشی
شاید اپنے زوال کی ہوگی
جو عطا ہو وصالِ جاناں کی
وہ اداسی کمال کی ہوگی
آج کہنا ہے دل کو حال اپنا
آج تو سب کے حال کی ہوگی
ہو چکا میں، سو فکر یاروں کو
اب میری دیکھ بھال کی ہوگی
اب خلش کیا فراق کی اس کے
اک خلش ماہ و سال کی ہوگی
کفر و ایماں کہا گیا جب کو
بات وہ خدّوخال کی ہوگی
جون دل کے جتن میں آیا ہے
ہر غزل اک غزال کی ہوگی
کب بھلا آئے گی جواب کو راس
جو بھی حالت سوال کی ہوگی
جون ایلیا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *