گہے وصال تھا جس سے تو گاہ فرقت تھی

گہے وصال تھا جس سے تو گاہ فرقت تھی
وہ کوئی شخص نہیں تھا، وہ ایک حالت تھی
وہ بات جس کا گلہ تک نہیں مجھے، پر ہے
کہ میری چاہ نہیں تھی، مری ضرورت تھی
وہ بیدلی کی ہوائیں چلیں کہ بھول گئے
کہ دل کے کون سے موسم کی کیا روایت تھی
نہ اعتبار نہ وعدہ، بس ایک رشتہ دید
میں اُس سے روٹھ گیا تھا، عجیب ہمت تھی
گمانِ شوق، وہ محمل نظر نہیں آتا
کنارِ دشت وہی تو بس اک عمارت تھی
حساب عشق میں آتا بھی کسی حسین کا نام
کہ ہر کسی میں کسی اور کی شباہت تھی
ہے اُس سے جنگ اب ایسی کہ سامنا نہ کریں
کبھی اُسی سے کمک مانگنے کی عادت تھی
جون ایلیا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *