مجھ پہ ہے اسے بڑا بھروسہ

مجھ پہ ہے اسے بڑا بھروسہ
فریاد! کہ بے ثبات ہوں میں
خود پر تو مجھے یقیں نہیں ہے
تم پر ہی یقین کر سکوں میں
آواز ہے ذات کا تموج
جب تک بھی ہو بولتا رہوں میں
ہے وقت حریف وضع صورت
لمحات میں ریز ریز ہوں میں
ہاں اے لب خود بخود گزیدہ
کیا تیرے لبوں کو چوم لوں میں
جون ایلیا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *