مہک اٹھا ہے آنگن اس خبر سے

مہک اٹھا ہے آنگن اس خبر سے
وہ خوشبو لوٹ آئی ہے سفر سے
جدائی نے اُسے دیکھا سرِبام
دریچے پر شفق کے رنگ برسے
میںِاس دیوار پر چڑھ تو گیا تھا
اُتارے کون اب دیوار پر سے
گلہ ہے ایک گلی سے شہرِدل کی
میں لڑتاِپھر رہا ہوں شہر بھر سے
اسے دیکھے زمانے بھر کا یہ چاند
ہماری چاندنی سائے کو ترسے
میرے مانند گذرا کر میری جان
کبھی تو خود بھی اپنی رہگزر سے
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *