میں دل کی شراب پی رہا ہوں

میں دل کی شراب پی رہا ہوں
پہلو کا عذاب پی رہا ہوں
میں اپنے خرابۂ عبث میں
بے طرح خراب پی رہا ہوں
ہے میرا حساب بے حسابی
دریا میں سراب پی رہا ہوں
ہیں سوختہ میرے چشم و مژگاں
میں شعلۂ خواب پی رہا ہوں
دانتوں میں ہے میرے شہ رگ جاں
میں خونِ شباب پی رہا ہوں
میں اپنے جگر کا خون کر کے
اے یار شتاب پی رہا ہوں
میں شعلۂ لب سے کر کے سیّال
طاؤس و رباب پی رہا ہوں
وہ لب ہیں بَلا کے زہر آگیں
میں جن کا لعاب پی رہا ہوں
جون ایلیا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *