شام سے ہے بہت اداس مشین
دل دہی کس مشین سے چاہے
ہے مشینوں سے بدحواس مشین
یہی رشتوں کا کار خانہ ہے
اک مشین اور اس کے پاس مشین
کام سے تجھ کو مس نہیں شاید
چاہتی ہے ذرا مساس مشین
یہ سمجھ لو کہ جو بھی جنگلی ہے
نہیں آئے گی اس کو راس مشین
شہر اپنے، بسائیں گے جنگل
تجھ میں اگنے کو اب ہے گھاس مشین
ہے خفا سارے کارخانے سے
ایک اسباب ناشناس مشین
ایک پرزا تھا وہ بھی ٹوٹ گیا
اب رکھا کیا ہے تیرے پاس مشین