وہ کیا تغیرات کے سانچے میں ڈھل گئے

وہ کیا تغیرات کے سانچے میں ڈھل گئے
ہم بھی کچھ اور ہوگئے، ہم بھی بدل گئے
کس انجمن سے داد طلب ہوں وہ کم نصیب
جو شام نارسی کے اندھیرے میں جل گئے
ہے زاد راہ عشق انہی قافلوں کی یاد
جو زندگی کی دوڑ میں آگے نکل گئے
اے جان نغمگی! انہیں اب یاد بھی نہ کر
وہ راگ آگ ہوگئے، وہ ہونٹ جل گئے
لفظ وفا سے اب وہ تاثر نہ کر قبول
اس عام فہم لفظ کے معنی بدل گئے
جون ایلیا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *