دل ہے خوں، اس کی شکل دیکھوں میں
نہیں دیکھی ہے شکل تک اس کی
خواب میں کس کی شکل دیکھوں میں
زنگ خوردہ ہے آئینہ، سو چلو
کسی مفلس کی شکل دیکھوں میں
ہاں مجھے اور کام ہی کیا ہے
یوں ہی جس تس کی شکل دیکھوں میں
جب وہ مجلس نشیں نہیں تو بھلا
اہل مجلس کی شکل دیکھوں میں
جون ایلیا