عجب کچھ میں نے سوچا ہے لکھا نئیں
ہیں سب اک دوسرے کی جستجو میں
مگر کوئی کسی کو بھی ملا نئیں
ہمارا ایک ہی تو مدعا تھا
ہمارا اور کوئی مدعا نئیں
کبھی خود سے مُکر جانے میں کیا ہے
میں دستاویز پر لکھا ہوا نئیں
یہی سب کچھ تھا جس دم وہ یہاں تھا
چلے جانے پہ اس کے جانے کیا نئیں
بچھڑ کے جان تیرے آستاں سے
لگایا جی بہت لیکن لگا نئیں
جدائی اپنی بے روداد سی تھے
کہ میں رویا نہ تھا اور پھر ہنسا نئیں
وہ ہجر و وصل تھا سب خواب در خواب
وہ سارا ماجرا جو تھا وہ تھا نئیں
بڑا بے آسرا پن ہے سو چُپ رہ
نہیں ہے یہ کوئی مژدہ خدا نئیں