اب ہمیں انقلاب چاہیے ہے

اب ہمیں انقلاب چاہیے ہے
پاک و ہندوستان کے فنکارو
عقل و دیوانگی کے دلدارو
بن تمھارے ہے شوق کا رَمنا
تم سے ہے آبِ جہلم و جمنا
ہم جو ہیں کس قدر ہیں مالا مال
اے خوشا کالیداس و اقبال
دل میں مست اور جاں میں مست رہیں
دونوں اپنے گماں میں مست رہیں
ہے عجب ان کا اپنا اپنا طور
چشمِ بدور دلّی اور لاہور
مادرِ وقت کی کمائی تو ہیں
یعنی آخر کو دونوں بھائی تو ہیں
کس قدر بد نصیب ہیں دونوں
کہ نہایت غریب ہیں دونوں
یاں صلہ کچھ نہیں ہے محنت کا
چاہیے کچھ علاج غربت کا
خود ہی ہم ان میں کام آتے ہیں
سامراجی ہمیں لڑاتے ہیں
چاہیے موسیقی کا زیر و بم
کیسا ایٹم بھلا کہاں کا بم
فتنہ پرور ہیں ہاتف اور اگنی
دل کو یہ بات ہے بری لگنی
کون کہتا ہے یہ سویرا ہے
دل کے گھر میں پڑا اندھیرا ہے
سو میں نوّے میاں جو بستے ہیں
اک نوالے کو وہ ترستے ہیں
چارہ گر ہیں جو عیش کرتے ہیں
اور اُن کے مریض مرتے ہیں
ہیں جو لڑکے کتاب کو تکتے
کبھی اسکول جا نہیں سکتے
ہیں سوال اور جواب چاہیے ہے
اب ہمیں انقلاب چاہیے ہے
جون ایلیا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *