کسی اور قرن سے حال میںمیرے آگئی
یہ تیری نگاہ ستارہ ساز کا ہے اثر
یہ جو روشنی خدوخال میںمیرے آگئی
میری عمر نہیںدکھ میںفرق پڑا ہے یہ
یہ کمی سی جو مہ و سال میںمیرے آگئی
وہ جواب دے کے بھی دیر تک رہا سوچتا
کوئی بات ایسی سوال میںمیرے آگئی
تیرے ساتھ اڑنے کا سوچ کر ہی میںکھل گئی
کوئی لہر سی پر و بال میںمیرے آگئی
کبھی زندگی میںمنافقت نہیںکر سکی
یہ کمی بھی فرد وبال میںمیرے آگئی
کبھی پیچھے نظم کے مجھے بھاگنا ہی پڑ گیا
کبھی خود یہ تتری جال میں میرے آگئی