آنکھوں نے کیسے خواب تراشے ہیں ان دنوں

آنکھوں نے کیسے خواب تراشے ہیں ان دنوں
دل پر عجیب رنگ اترتے ہیں ان دنوں
رکھ اپنے پاس اپنے مہ و مہر اے فلک
ہم خود کسی کی آنکھ کے تارے ہیں ان دنوں
دست سحر نے مانگ نکالی ہے بار ہا
اور شب نے آکے بال سنوارے ہیں ان دنوں
اس عشق نے ہمیں ہی نہیں معتدل کیا
اس کی بھی خوش مزاجی کے چرچے ہیں ان دنوں
اک خوشگوار نیند پہ حق بن گیا میرا
وہ رت جگے اس آنکھ نے کاٹے ہیں ان دنوں
وہ قحط حسن ہے کہ سبھی خوش جمال لوگ
لگتا ہے کوہ قاف پہ رہتے ہیں ان دنوں​
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *