شبِ وصال کا جیسے خمار آنکھوں میں
منا سکے گی اسے گرد ماہ و سال کہاں
کھینچی ہوئی ہے جو تصویرِ یار آنکھوں میں
بس ایک شب کی مسافت تھی اور اب تک ہے
مہ و نجوم کا سارا غبار آنکھوں میں
ہزار صاحب رخش صبا مزاج ہوئے
بسا ہوا ہے وہی شہ سوار آنکھوں میں
وہ ایک تھا کیا اس کو جب تہہ تلوار
تو بٹ گیا وہی چہرہ ہزار آنکھوں میں