اتنا بھی کہا نہ مان میرا
میں دکھتے ہوئے دلوں کا عیسیٰ
اور جسم لہو لہان میرا
کچھ روشنی شہر کو ملی تو
جلتا ہے جلے مکاں میرا
یہ ذات یہ کائنات کیا ہے
تو جان مری جہان میرا
تو آیا تو کب پلٹ کے آیا
جب ٹوٹ چکا تھا مان میرا
جو کچھ بھی ہوا یہی بہت ہے
تجھ کو بھی رہا ہے دھیان میرا
احمد فراز