گھر بگاڑیں گے ہزاروں کے، سنورنے والے
حشر میں لطف ہو جب ان سے ہوں دو باتیں
وہ کہیں کون ہو تم، ہم کہیں مرنے والے
غسل میت کو شہیدوں کو ترے کیا حاجت
بے نہائے بھی نکھرتے ہیں نکھرنے والے
حضرتِ داغ جہاں بیٹھ گئے، بیٹھ گئے
اور ہوں گے تری محفل سے ابھرنے والے
داغ دہلوی