تم کو کیا ہر کسی سے ملنا تھا

تم کو کیا ہر کسی سے ملنا تھا
دل ملا کر مجھی سے ملنا تھا
پوچھتے کیا ہو کیوں لگائی دیر
اک نئے آدمی سے ملنا تھا
مل کے غیروں سے بزم میں یہ کہا
مجھ کو آ کر سبھی سے ملنا تھا
عید کو بھی خفا خفا ہی رہے
آج کے دن خوشی سے ملنا تھا
آپ کا مجھ سے جی نہیں‌ملتا
اس محبت پہ جی سے ملنا تھا
تم تو اُکھڑے رہے تمہیں اے داغ
ہر طرح مدّعی سے ملنا تھا
داغ دہلوی
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *