برائی دیکھی، بھلائی دیکھی، عذاب دیکھا، ثواب دیکھا
نہ دل ہی ٹھہرا، نہ آنکھ جھپکی، نہ چین پایا، نہ خواب آیا
خدا دکھائے نہ دشمنوں کو، جو دوستی میں عذاب دیکھا
نظر میں ہے تیری کبریائی، سما گئی تیری خود نمائی
اگر چہ دیکھی بہت خدائی، مگر نہ تیرا جواب دیکھا
پڑے ہوئے تھے ہزاروں پردے کلیم دیکھوں تو جب بھی خوش تھے
ہم اس کی آنکھوں کے صدقے جس نے وہ جلوہ یوں بے حجاب دیکھا
یہ دل تو اے عشق گھر ہے تیرا، جس کو تو نے بگاڑ ڈالا
مکاں سے تالا دیکھا، تجھی کو خانہ خراب دیکھا
جو تجھ کو پایا تو کچھ نہ پایا، یہ خاکداں ہم نے خاک پایا
جو تجھ کو دیکھا تو کچھ نہ دیکھا، تمام عالم خراب دیکھا
داغ دہلوی