میں تیرا، تو میرا کنارا ہے
لوٹنا اب نہیں رہا ممکن
تو نے کس موڑ پر پکارا ہے
کیا تمہیں اب بھی یاد آتا ہے
چاند کے پاس جو ستاراہے
یہ تو سجتا ہے آسمانوں پر
تو نے پلکوں پہ کیوں اتارا ہے
موت کے سامنے حقیقت میں
ہجر تو اک ذرا اشارا ہے
ہم کوئی خاص خوش نہیں فرحت
زندگی کیا ہے بس گزارا ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – شام کے بعد – دوم)