اب لوٹے ہو

اب لوٹے ہو
کمرہ چہرے بھول چکا ہے
شیشہ کرچی کرچی ہو کر
شریانوں میں بکھر گیا ہے
بستر تھک کے
سناٹوں میں پھیل گیا ہے
منزل دیواروں کے پیچھے
کُوک کُوک کے ڈوب گئی ہے
اب لوٹے ہو
بے چینی بیمار پڑی ہے
سورج گہری تاریکی سے ہار گیا ہے
شام مسافت باندھ چکی ہے
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *