میں مسافر ہوں ستارہ چاہئیے
یا محمدؐ اب تو لاٹھی بھی نہیں
یا محمدؐ اب سہارا چاہئیے
کاش وہ میرے لیے یہ حکم دیں
’’ مجھ کو وہ اک غم کا مارا چاہئیے‘‘
آنکھ میں بڑھنے لگیں پیلاہٹیں
سبز گنبد کا نظارہ چاہئیے
میں سمندر سے بہت گہرا گیا
اب مرے مولا کنارا چاہئیے
فرحت عباس شاہ