ابھی کچھ ہی دیر پہلے
میں نے اپنی انگلیوں سے تمہارے ہونٹوں کو چھوا ہے
تمہارے بال اپنے چہرے پہ بکھرائے
اور تمہاری خوشبو کو اپنے جسم پر محسوس کیا ہے
ابھی کچھ ہی دیر پہلے میں نے
تمہارے سانسوں کی تپش سے حرارت
اور ہونٹوں سے سکون جذب کیا ہے
میری پلکوں نے تمہاری پلکوں کی سرگوشیاں سنی ہیں
اور میں نے تمہاری انگلیوں میں انگلیاں ڈال کے
تمہارے ہاتھ کی پشت پر بوسہ ثبت کیا ہے
ہاں بالکل ابھی ابھی
اپنی پلکوں پہ ستارے جھلملانے
اور روح میں کچھ ٹوٹ کے چبھ جانے سے تھوڑی دیر پہلے
فرحت عباس شاہ