ذات کے سارے ہی غم بھول گئے
کس نے رکھا دل بے تاب پہ ہاتھ
درد اتنا تھا کہ ہم بھول گئے
ان میں سکت نہیں باقی یا پھر
آپ کے ہاتھ ستم بھول گئے
وہ مجھے یاد رکھیں گے کیسے
جو مری آنکھ کا نم بھول گئے
ہم تو انساں ہیں خطا کے پتلے
آپ کیوں اپنا کرم بھول گئے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – تیرے کچھ خواب)