آپ ہی اپنا سب بھرم رکھنا

آپ ہی اپنا سب بھرم رکھنا
دل کو آ ہی گیا ہے غم رکھنا
زندگی کوئی ایسی بات نہیں
یا خدا بس ذرا کرم رکھنا
اُس کی عادت ہے اپنے اور میرے
درمیاں میں کوئی ستم رکھنا
خون آلود ہو چکی پلکیں
چھوڑ دو اب تو ان کو نم رکھنا
قلبِ ویراں کے کونوں کھدروں میں
ہم نے جاری رکھا الم رکھنا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اے عشق ہمیں آزاد کرو)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *