دھوپ اگ آئی شجر کی صورت
ساری بستی میں صدائیں دوں گا
جب بھی نکلی کوئی در کی صورت
راستہ ساتھ لیے پھرتا ہوں
اپنے اجڑے ہوئے گھر کی صورت
زندگی اس کے علاوہ کیا ہے
وقت کی رہ میں سفر کی صورت
یہ کوئی اور تو مخلوق نہیں
آگئی ہے جو بشر کی صورت
فرحت عباس شاہ
(کتاب – تیرے کچھ خواب)