اپنی ہر بات پرانی لکھتا

اپنی ہر بات پرانی لکھتا
یاد رہتی تو کہانی لکھتا
ہاں اگر بس میں یہ ہوتا تو میں
اپنے صحراؤں کو پانی لکھتا
تو سفر میں ہی نہیں تھا ورنہ
تیری ہر نقل مکانی لکھتا
میں سمجھتا تھا ہر اک رُت کو حسیں
میں خزاں کو بھی سہانی لکھتا
اس کو اچھا ہے کہ موقع نہ ملا
ورنہ یوسف کو بھی ثانی لکھتا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *