بالکل پہلے جیسی ٹیسیں
بالکل پہلے جیسی لرزش
اُسی طرح کا رنج
لہو میں شدت بن کر دوڑ رہا ہے
اُسی طرح کا حبس جگر کو مسل رہا ہے
اُسی طرح کا بوجھ بدن کو روند رہا ہے
بالکل جاناں۔۔!
بالکل اسی طرح کا ساون
پھر آنکھوں میں آن بسا ہے
آخر تم کو کیا سوجھی ہے
اتنی مدت بعد کہاں سے لوٹے ہو؟
فرحت عباس شاہ