آج ہم روٹھیں۔۔
تو کیا آپ منائیں گے ہمیں؟
آج ہم روئیں
تو کیا آپ ہنسائیں گے ہمیں؟
اب جو ہم پھر سے اجڑ جائیں
تو کیا آپ کریں گے آباد؟
آج اگر پھر سے ہمیں چپ لگ جائے
آج اگر پھر سے ہمارے دل میں
جاگ اٹھے کئی صدیوں کی تھکن
آج اگر روح میں ویرانی اتر آئے
تو کیا ڈالیں گے بنیاد کسی بستی کی؟؟
آج اگر کوئی اداسی کوئی دکھ
کوئی پشیمانی، کوئی موت، کوئی غم ہمیں لینے آجائے؟
۔۔۔
ہم بھی کیا بکھرے ہوئے ہیں
کہ نہ جانے کیا کیا
آپ سے بولے چلے جاتے ہیں
آپ سے پوچھے چلے جاتے ہیں
آج ہم پوچھیں۔۔
تو کیا آپ بتائیں گے ہمیں۔۔۔۔؟
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اے عشق ہمیں آزاد کرو)