میں نے اپنے ہاتھوں
دل کی کوکھ میں اتر کر
خود کو قتل کیا
لہو اچھل کر میری آنکھوں میں جا پڑا اور دل ایڑیوں میں
میں نے اپنی بجھتی ہوئی آنکھوں میں
کتنے ہی دم توڑتے عکس دیکھے
ہتھیلی پر پرانی یاد داشتوں کا سوگ دیکھا
پیشانی پر سسکتی شرمندگی
جانکنی میں اٹکا ضمیر
بے لباسی میں موت دیکھ لینے کے باوجود عریاں
مجھے دکھ ہوا
اپنے گونگے، بہرے اور اندھے پن کا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – خیال سور ہے ہو تم)