اچانک ہی اچانک سب ادائیں بیت جاتی ہیں

اچانک ہی اچانک سب ادائیں بیت جاتی ہیں
محبت بیت جاتی ہے، وفائیں بیت جاتی ہیں
اگرچہ آنکھ سے دل تک بہت برسات رہتی ہے
مگر اک دن یہ سب کی سب گھٹائیں بیت جاتی ہیں
اداسی کی لکیروں کے سوا کچھ بھی نہیں رہتا
سمندر چھوڑ جاتا ہے ہوائیں بیت جاتی ہیں
عجب دھوکا سا اک کچھ بھی سمجھ آنے نہیں دیتا
زمانے لوٹ جاتے ہیں، صدائیں بیت جاتی ہیں
مصیبت کے دنوں میں خاص کر میں نے یہ دیکھا ہے
مرے جیسوں کے حصے کی دعائیں بیت جاتی ہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اے عشق ہمیں آزاد کرو)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *