خیال کو جب حسیں بنایا مرے خدا نے
اندھیری شب میں دیا جلایا مرے خدا نے
یہ فاصلے سانپ بن کے جیون کو گھیر لیتے
یہ دشت جنگل پہاڑ تن من کو گھیر لیتے
مگر ہمیں راستہ دکھایا مرے خدا نے
ہماری آنکھوں میں آنسوؤ ں کے دیے جلائے
چراغ سے پہلے جگنوؤ ں کے دے جلائے
دلوں میں چاہت شجر اگلایا مرے خدا نے
خلاؤ ں میں قمقموں سے چمکی فضا بکھیری
زمین پر خوشبوؤ ں میں ڈوبی ہوا بکھیری
جہان کو پھول سا کھلایا مرے خدا نے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – مت بول پیا کے لہجے میں)