جھیل لیں ساری سزائیں شام کی
یہ جو آنکھیں لگ گئی ہیں بھیگنے
چل پڑی ہونگی ہوائیں شام کی
کس قدر تکلیف دیتی ہیں مجھے
کیا خبر تجھ کو، وفائیں شام کی
چھیڑتی ہے ادھر بھرے گھاؤ مرے
دیکھ کیسی ہیں ادائیں شام کی
اس کی آنکھوں سے اداسی مت گئی
چھو گئیں جس کو ہوائیں شام کی
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اور تم آؤ)