تمہیں واپس بلاتی ہے مرے ویران کمرے میں
تمہارے کھوج میں ناکام ہو کر شام ڈھلتے ہی
جدائی لوٹ آتی ہے مرے ویران کمرے میں
ہوا روزانہ میری دل گرفتہ آرزوؤں کو
ترے قصے سناتی ہے مرے ویران کمرے میں
مجھے لگتا ہے جیسے باقی اک اک شئے ہے بیگانی
بس اک تنہائی ذاتی ہے مرے ویران کمرے میں
بھلے کتنی ہی خاموشی ہو لیکن غم کی سرگوشی
ہمیشہ گونج جاتی ہے مرے ویران کمرے میں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – مرے ویران کمرے میں)