اڑتے اڑتے آخر چاند

اڑتے اڑتے آخر چاند
دل کی شاخ سے الجھا ہے
ہم تھک ہار کے سوئے ہیں
درد بھلا کب سویا ہے
سرد مزاجی کا موسم
اک مدت سے ٹھہرا ہے
رستے خالی خالی ہیں
کوئی رونق گزری ہے
ایسا زرد نصیب مرا
جانے کس نے لکھا ہے
تیرا وعدہ ابھی تلک
طاق کے اوپر رکھا ہے
اتنا کڑوا عشق سبھی
لوگوں نے کب چکھا ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – عشق نرالا مذہب ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *