بکھر گئے تھے جو کربل میں پھول شام کے بعد
سمیٹتی نظر آئیں بتُولؑ شام کے بعد
اجاڑ دیکھے گئے آسماں سدا اس وقت
زمین پائی گئی ہے ملُول شام کے بعد
وہاں تو اس طرح رل مل گئے تھے خاک اور خون
تھی سرخ رنگ کی کربل میں دُھول شام کے بعد
اسیر پَل کا ہو یا کوئی عمر بھر کا اسیر
کہاں کا ارض کہاں کا ھے طُول شام کے بعد
پناہ، امن، مسافر، پڑاو، بچے، چراغ
بدل دیے گئے سارے اصول شام کے بعد
فقط خدا ہی یہ اندوہ جان سکتا ہے
کہ جس طرح سے تھی زینبؑ ملول شام کے بعد
علیؑ کا چہرہ شگفتہ کبھی نہیں رہتا
نڈھال رہتے ہیں لوگو رسولؐ شام کے بعد
یونہی گزرتا ہے جیون اداس لوگوں کا
اک ابر جاتا ہے آنکھوں میں جھول شام کے بعد
یہ وقت میرے لیے سچا وقت ہے فرحتؔ
دعائیں ہوتی ہیں میری قبول شام کے بعد
فرحت عباس شاہ