آزاد غزل

آزاد غزل
یوں تری یاد گزر جاتی ہے
جیسے آنکھ سے بارش گزرے
صبح کی شوخ ہنسی کے پیچھے
رات کے رونے کی آواز سنو
تم یہی بات کہو گی نا مجھے
درد کا رشتہ کوئی رشتہ نہیں
بات سے زیدہ مری جاں میں نے
تیری خاموشی کو محسوس کیا
اس تعلق کا کوئی نام نہیں
اس تعلق کو کوئی نام نہ دو
شام کے ڈوبتے سورج کے سوا
میری آنکھوں میں کوئی رت ہی نہیں
اتنے گھنگھور اندھیرے میں بھی
تیرے لہجے میں کوئی چاند نہیں
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *