اُس پار
مجھے لگتا ہے
تمہیں کھوئے ہوؤں کی تلاش رہتی ہے
کھوئے ہوئے جو بہت دور رہتے ہیں
جنہیں کبھی واپس نہیں آنا
تمہاری خاطر میں انہیں ضرور واپس لے آتا
اگر وہاں جا سکتا
میں کسی نہ کسی طرح چلا بھی جاؤں
شاید لوٹ نہ سکوں
تمہاری تلاش اور بڑھ جائے گی
تمہارے آنسو اور زیادہ خرچ ہوں گے
اندھیرا اور گہرا ہو جائے گا
سنو
کیوں نا اپنے اپنے دلوں میں
ایک دوجے کے نام کا دیا روشن کریں
کھوئے ہوؤں کی تلاش ایک طرف رکھ کے
ان کے لئے روشنیاں روانہ کریں
اور پیغام بھیجیں
ہم انہیں بھولے نہیں
ان کی یاد ہمارے دلوں میں
حوصلے امنگیں اور زندگی پیدا کرتی ہے
ہم انہیں بتائیں
ہم انہیں کبھی شرمندہ نہیں کریں گے
فرحت عباس شاہ