اس تعلق کو کوئی نام نہ دو
شام کے ڈوبتے سورج کے سوا
میری آنکھوں میں کوئی رت ہی نہیں
اتنے گھنگھور اندھیرے میں بھی
تیرے لہجے میں کوئی چاند بھی ہے
شہر برباد میں گزارتے ہیں
شب تری یاد میں گزارتے ہیں
شہر بے آب میں سفر کیجئے
کچھ مرے خواب میں سفر کیجئے
فرحت عباس شاہ