اس راستے میں بڑے بڑے سمندر آتے ہیں
چھوٹے چھوٹے کوزوں میں بند ہو کے
بڑے بڑے پہاڑ آتے ہیں
چھوٹے چھوٹے پودوں کے تنوں سے لگے ہوئے
آسمان آتے ہیں، مٹھی میں بند
اور زمینیں آتی ہیں ایڑیوں کے نیچے
میں ایک مسافر ہوں
اور دیوار ہوں
یہ راستہ تمہاری محبت کا راستہ ہے
اس راستے پر تمہارے آنسو بھی آتے ہیں
سمندرو ں اور پہاڑوں سے بڑے ہو ہو کر
زمینوں اور آسمانوں سے زیادہ ہو ہو کر
فرحت عباس شاہ