غیب سے کوئی اشارہ نہیں ہوتا مولا
مجھ کو ہجرت کی کوئی راہ سجھا ہمت دے
مجھ سے یہ شہر گوارا نہیں ہوتا مولا
جب میں گھر جاتا ہوں انبوہِ مصائب میں کبھی
تجھ بنا کوئی سہارا نہیں ہوتا مولا
سوچتا ہوں تو ہر اک سمت سمندر ہی ملے
دیکھتا ہوں تو کنارہ نہیں ہوتا مولا
کچھ نہ کچھ پھر بھی یہاں کوئی کمی رہتی ہے
چاند ہوتا ہے ستارہ نہیں ہوتا مولا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – کہاں ہو تم)