ایک خلش پھر بھی اس کے دل میں باقی رہی
سرابی کا دکھ اس کا دکھ کیوں ہے
اس کا دکھ سرابی کا دکھ کیوں نہیں
سب کا دکھ اس کا دکھ کیوں ہے
اس کا دکھ سب کا دکھ کیوں نہیں
پھر وہ ہنس پڑتا
اگر لوگوں میں بیٹھا ہوتا
ورنہ تنہائی ایسی باتوں پہ کب ہنسنے دیتی ہے
لوگوں میں وہ اور ہوتا
تنہائی میں اور
وہ بارونق شہر سے خالی لوٹتا
اور تنہائی میں اپنا الگ شہر بساتا
اور جی بھر کے روتا
اور شہر آباد کرتا
فرحت عباس شاہ