اُس کا دل صحرا تھا وہ صحرا بسانا رہ گیا

اُس کا دل صحرا تھا وہ صحرا بسانا رہ گیا
وقت بدلا اور سبھی ملنا ملانا رہ گیا
ہر طرح سمجھا لیا دل کو ہوائے سرد میں
پھر بھی کونے میں کہیں اک ڈر پرانا رہ گیا
کم سنی نے روک لیں خوشیاں سبھی اپنی طرف
دورِ ماضی میں کہیں موسم سہانا رہ گیا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *