کتنی معصوم پریشانی ہے
غیر محفوظ ہے بستی دل کی
جب سے چاہت کی نگہبانی ہے
شام پہلے ہی کمر بستہ تھی
اب سحر نے بھی عجب ٹھانی ہے
اک ذرا ماضی پلٹ کر آیا
ہم نے یہ جانا کہ ویرانی ہے
پچھلے وقتوں کی طرح لوگوں پر
اعتبار آج بھی نادانی ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)