پھر تو ایسے مرے بہے آنسو
کیا کوئی لب کہیں گے یوں الفاظ
جیسے اس آنکھ نے کہے آنسو
صبر جھیلا ہے میرے ہر دن نے
میری ہر رات نے سہے آنسو
آنکھ میں بھی کبھی نہیں آئے
دل سے جاتے کہاں رہے آنسو
رو لیا اس نے سامنے سب کے
ہم نے تنہائی میں سہے آنسو
اس نے جب مجھ کو کہہ دیا صحرا
عمر بھر پھر مرے بہے آنسو
فرحت عباس شاہ