اس نے جب بھی کیا ستم تبدیل

اس نے جب بھی کیا ستم تبدیل
ہو گئی میری چشم نم تبدیل
میں تو بس دنیا دار تھا لیکن
کر دیا تو نے میرا غم تبدیل
سو گئے ہوں گے دیکھنے والے
ہو گیا ہو گا جام جم تبدیل
ورنہ تھے مستقل مزاج بہت
وہ تو کچھ اب ہوئے ہیں ہم تبدیل
درد کی کائنات اور ہم لوگ
رہ وہی ہے فقط قدم تبدیل
ان کے نزدیک عشق کیا ہوگا
کرتے رہتے ہیں جو صنم تبدیل
اب وہ پہلے سے ٹھاٹھ باٹھ نہیں
اُس نے بھی کر لیا کرم تبدیل
فرحت عباس شاہ
(کتاب – روز ہوں گی ملاقاتیں اے دل)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *