اس نے گردن تان کے جھمکے لہرائے

اس نے گردن تان کے جھمکے لہرائے
چاند نے جھک کر کانوں میں سرگوشی کی
چھو لیتا ہوں خوشبو کو آسانی سے
پھولوں کی آوازیں سنتا رہتا ہوں
ہر اک شاخ پہ خنک ہوا کی پازیبیں
چھن چھن چھنا چھن چھنن چھنکتی رہتی ہیں
ساون میں جب موسم نے انگڑائی لی
بادل برسے ہم نے تم کو یاد کیا
ہمیں سلگتی آنکھوں کے سہلانے کو
تتلی کے پر اور تمہارا لمس بہت ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – بارشوں کے موسم میں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *