آسمان گرتا رہتا ہے

آسمان گرتا رہتا ہے
میری طرف مت دیکھو
مجھے میری بریدہ ٹانگوں
شکستہ بازوؤں اور گھائل دل نے چاروں طرف سے گھیر رکھا ہے
ڈسے ہوئے لوگ تریاق نہیں بن سکتے
تمھاری مجبوریاں اپنی جگہ
میری مجبوریاں بھی تو اپنی ہی جگہ ہیں
پچھلی بار آسمان جس جگہ سے مجھ پر ٹوٹ کر گرا تھا
اب اس کے ساتھ والی جگہ سے پھر لٹک آیا ہے
جو شخص کسی بھی وقت کھل کے رو سکتا ہو
اس کے لیے کبھی کبھار ہنس لینا برا نہیں
تم چاہو تو مجھ پر ہنس سکتے ہو
آسمان کے دوسرے ٹکڑے کے گرنے سے پہلے پہلے
ہو سکتا ہے بعد میں تمھیں کبھی موقع نہ مل سکے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – خیال سور ہے ہو تم)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *