پرانی بستیوں پر گیت لکھے
سفر کی رات ہے اور زندگی ہے
تمہاری بات ہے اور زندگی ہے
شکایت بھی نہیں آتی ہمیں تو
وگرنہ آپ پر الزام دھرتے
ہماری شام کی پرچھائیوں میں
اداسی اور بڑھتی جا رہی ہے
ہمیں الجھن بہت ہے بادلوں سے
یہ موسم کیوں یہاں ٹھہرا ہوا ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – بارشوں کے موسم میں)