اسیرِ حیرت و غم ہے تعجبات کا دِل

اسیرِ حیرت و غم ہے تعجبات کا دِل
بدل کے رکھ دیا کیسے علیؑ نے رات کا دِل
میں ایک شاعرِ غم جب بھی سوچتا ھوں اُسے
میرا علیؑ مجھے لگتا ہے کائنات کا دِل
اِسی لئے تو مری گفتگو میں ہے تاثیر
علیؑ کے ذِکر سے روشن ہے میری بات کا دِل
پڑھا لکھا نہیں لیکن علیؑ شناس تو ہوں
مرے ہی دِل پہ تو کھلتا ہے واقعات کا دِل
بتا دُوں آج کہ کیا ہے یہ سِرِّ نادِ علیؑ
علیؑ کے دَم سے دھڑکتا ہے معجزات کا دِل
علیؑ کی مدح سے آباد کر قلم میرا
علیؑ کے لفظ سے بھر دے مری دوات کا دِل
میں جب سے حیدرِ کرار کی پناہ میں ہوں
قدم قدم پہ لرزتا ہے مشکلات کا دِل
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *