راہگذر صاف نہیں
بتدریج تہذیبی سلسلہ کئی جگہوں سے شکستہ ہو چکا ہے
تاریخی شعور مجروح ہے
بے قومیت راج، تخت اور تختہ
محدودیت غالب ہے
گھٹ کر رہ گئی کائنات
غیر یقینی مابعدالطبیعاتی اعتقاداتی دائرے چھوٹے چھوٹے مبہم
غائب بالکل ہی غائب، ایمان میں بھی اور نصیب میں بھی
دانش اعتماد سے خالی
حکمت ارتکاز سے
سینہ دل سے
آؤ کوئی گریبان تلاش کریں
کسی کا بھی ہو، اپنا بھی
تار تار کر ڈالیں ریشہ ریشہ
جلا دیں، راکھ کر دیں اڑا دیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – خیال سور ہے ہو تم)